ثانیہ مرز کی جم سے شرمناک ویڈیو لیک ہو گئی ویڈیو دیکھیں
ثانیہ مرز کی جم سے شرمناک ویڈیو لیک ہو گئی ویڈیو دیکھیں ثانیہ مرز کی جم سے شرمناک ویڈیو لیک ہو گئی ویڈیو دیکھیں پی ایس ایل میں کون کون سے غیر ملکی کھلاڑی آرہے ہیں پی ایس ایل کی دھوم پوری دنیا میں ہو جائے گی ویڈیو دیکھیں غیر ملکی کرکٹرز میں کون کون پاکستان جائے گا کون کون نہیں ناموں کی فائنل لسٹ سامنے آگئی ویڈیو دیکھیں غیر ملکی کرکٹرز میں کون کون پاکستان جائے گا کون کون نہیں ناموں کی فائنل لسٹ سامنے آگئی ویڈیو دیکھیں غیر ملکی کرکٹرز میں کون کون پاکستان جائے گا کون کون نہیں ناموں کی فائنل لسٹ سامنے آگئی ویڈیو دیکھیں پی ایس ایل میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر یہ کام کیا جائے ۔۔۔
سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ سے حیران کن مطالبہ کر ڈالا پی ایس ایل میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر یہ کام کیا جائے ۔۔۔ سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ سے حیران کن مطالبہ کر ڈالا مایہ ناز سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کے انتخاب کیلئے استعمال کیے جانے والے موجودہ ڈرافٹ سسٹم کی جگہ بولی کے بنیاد پر کھلاڑیوں کے انتخاب کے طریقہ کار کو اپنانے کی تجویز پیش کی ہے۔پی ایس ایل کے موجودہ نظام کے تحت لیگ کیلئے دستیاب کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے ذریعے سے منتخب کیا جاتا ہے۔
سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ سے حیران کن مطالبہ کر ڈالا پی ایس ایل میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر یہ کام کیا جائے ۔۔۔ سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ سے حیران کن مطالبہ کر ڈالا مایہ ناز سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کے انتخاب کیلئے استعمال کیے جانے والے موجودہ ڈرافٹ سسٹم کی جگہ بولی کے بنیاد پر کھلاڑیوں کے انتخاب کے طریقہ کار کو اپنانے کی تجویز پیش کی ہے۔پی ایس ایل کے موجودہ نظام کے تحت لیگ کیلئے دستیاب کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے ذریعے سے منتخب کیا جاتا ہے۔
یہ نظام شمالی امریکا کی کامیب لیگوں جیسے این بی اے اور این ایف ایل میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس نظام میں فائدہ سب سے کمزور ٹیم کا ہوتا ہے کیونکہ انہیں سب سے پہلے کھلاڑیوں کے انتخاب کا حق حاصل ہوتا ہے جس سے کسی ایک ٹیم کی مستقل فتوحات کا خطرہ ٹلنے کے ساتھ ساتھ یکطرفہ مقابلے کے بجائے بہترین کھیل دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔تاہم اس نظام کی بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں ٹیموں کے پاس کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ایک محدود رقم ہوتی ہے اور اس پابندی کی وجہ سے دنیائے کرکٹ کے اکثر صف اویل کے کھلاڑی پاکستان سپر لیگ میں شرکت نہیں کر سکے۔
اس کے برعکس انڈین پریمیئر لیگ میں استعمال کیے جانے والا آکش سسٹم(بولی کا نظام) اس لیگ کو دنیا کی کامیاب ترین کرکٹ لیگ بنا گیا جہاں فرنچائز اپنی مرضی اور استطاعت کے مطابق جتنی رقم خرم کرنا چاہیں کر سکتی ہیں اور ان پر محدود رقم کے اندر کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کا دباؤ بھی نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ میں چند فرنچائز بہت مضبوط اور ان کی فتوحات بھی زیادہ ہیں۔رمیز راجہ کا ماننا ہے کہ اگر پی ایس ایل بھی بولی کا نظام اپناتا ہے تو وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی توجہ حاصل کر سکے گا اور انہیں بھی ڈرافٹ کی جگہ آکشن کا نظام اپنانا چاہیے۔ اس سے چند بڑی ٹیمیں ضرور مضبوط ہوں گی لیکن دیگر ٹیمیں بھی مزید کوششیں کریں گی اور مالی لحاظ سے یہ بہت بڑی لیگ بن جائے گی۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے مزید کہا کہ ایسا کرنے کی صورت میں زیادہ بڑے انٹرنیشنل کھلاڑی لیگ کا حصہ بن سکیں گے اور اسے انڈین پریمیئر لیگ کیلئے وارم اپ میچز کے طور پر نہیں لیں گے جہاں انہیں حد سے زیادہ بڑی رقم ملتی ہے۔رمیز راجہ نے رواں اسٹیڈیم میں لوگوں کی کم تعداد میں آمد پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ لیگ اور فرنچائزوں نے اسٹیڈیم میں تماشائیوں کو لانے کیلئے کوئی اقدامات نہ کیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹور آپریٹرز کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان سے شائقین کو لانا چاہیے۔ لیگ میں جن جن لوگوں نے سرمایہ کاری کی ہے، انہیں تماشائیوں کو لانے کیلئے اپنے طور پر بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں کیونکہ یہ ان کی ٹیم کیلئے اچھا ہے۔
پی ایس ایل میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر یہ کام کیا جائے ۔۔۔ سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ سے حیران کن مطالبہ کر ڈالا پی ایس ایل میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر یہ کام کیا جائے ۔۔۔ سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ سے حیران کن مطالبہ کر ڈالا مایہ ناز سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کے انتخاب کیلئے استعمال کیے جانے والے موجودہ ڈرافٹ سسٹم کی جگہ بولی کے بنیاد پر کھلاڑیوں کے انتخاب کے طریقہ کار کو اپنانے کی تجویز پیش کی ہے۔پی ایس ایل کے موجودہ نظام کے تحت لیگ کیلئے دستیاب کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے ذریعے سے منتخب کیا جاتا ہے۔
یہ نظام شمالی امریکا کی کامیب لیگوں جیسے این بی اے اور این ایف ایل میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس نظام میں فائدہ سب سے کمزور ٹیم کا ہوتا ہے کیونکہ انہیں سب سے پہلے کھلاڑیوں کے انتخاب کا حق حاصل ہوتا ہے جس سے کسی ایک ٹیم کی مستقل فتوحات کا خطرہ ٹلنے کے ساتھ ساتھ یکطرفہ مقابلے کے بجائے بہترین کھیل دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔تاہم اس نظام کی بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں ٹیموں کے پاس کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ایک محدود رقم ہوتی ہے اور اس پابندی کی وجہ سے دنیائے کرکٹ کے اکثر صف اویل کے کھلاڑی پاکستان سپر لیگ میں شرکت نہیں کر سکے۔
اس کے برعکس انڈین پریمیئر لیگ میں استعمال کیے جانے والا آکش سسٹم(بولی کا نظام) اس لیگ کو دنیا کی کامیاب ترین کرکٹ لیگ بنا گیا جہاں فرنچائز اپنی مرضی اور استطاعت کے مطابق جتنی رقم خرم کرنا چاہیں کر سکتی ہیں اور ان پر محدود رقم کے اندر کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کا دباؤ بھی نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ میں چند فرنچائز بہت مضبوط اور ان کی فتوحات بھی زیادہ ہیں۔رمیز راجہ کا ماننا ہے کہ اگر پی ایس ایل بھی بولی کا نظام اپناتا ہے تو وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی توجہ حاصل کر سکے گا اور انہیں بھی ڈرافٹ کی جگہ آکشن کا نظام اپنانا چاہیے۔ اس سے چند بڑی ٹیمیں ضرور مضبوط ہوں گی لیکن دیگر ٹیمیں بھی مزید کوششیں کریں گی اور مالی لحاظ سے یہ بہت بڑی لیگ بن جائے گی۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے مزید کہا کہ ایسا کرنے کی صورت میں زیادہ بڑے انٹرنیشنل کھلاڑی لیگ کا حصہ بن سکیں گے اور اسے انڈین پریمیئر لیگ کیلئے وارم اپ میچز کے طور پر نہیں لیں گے جہاں انہیں حد سے زیادہ بڑی رقم ملتی ہے۔رمیز راجہ نے رواں اسٹیڈیم میں لوگوں کی کم تعداد میں آمد پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ لیگ اور فرنچائزوں نے اسٹیڈیم میں تماشائیوں کو لانے کیلئے کوئی اقدامات نہ کیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹور آپریٹرز کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان سے شائقین کو لانا چاہیے۔ لیگ میں جن جن لوگوں نے سرمایہ کاری کی ہے، انہیں تماشائیوں کو لانے کیلئے اپنے طور پر بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں کیونکہ یہ ان کی ٹیم کیلئے اچھا ہے۔
پی ایس ایل میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر یہ کام کیا جائے ۔۔۔ سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ سے حیران کن مطالبہ کر ڈالا پی ایس ایل میں بھی آئی پی ایل کی طرز پر یہ کام کیا جائے ۔۔۔ سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ سے حیران کن مطالبہ کر ڈالا مایہ ناز سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر رمیز راجہ نے پاکستان سپر لیگ میں کھلاڑیوں کے انتخاب کیلئے استعمال کیے جانے والے موجودہ ڈرافٹ سسٹم کی جگہ بولی کے بنیاد پر کھلاڑیوں کے انتخاب کے طریقہ کار کو اپنانے کی تجویز پیش کی ہے۔پی ایس ایل کے موجودہ نظام کے تحت لیگ کیلئے دستیاب کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے ذریعے سے منتخب کیا جاتا ہے۔
یہ نظام شمالی امریکا کی کامیب لیگوں جیسے این بی اے اور این ایف ایل میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس نظام میں فائدہ سب سے کمزور ٹیم کا ہوتا ہے کیونکہ انہیں سب سے پہلے کھلاڑیوں کے انتخاب کا حق حاصل ہوتا ہے جس سے کسی ایک ٹیم کی مستقل فتوحات کا خطرہ ٹلنے کے ساتھ ساتھ یکطرفہ مقابلے کے بجائے بہترین کھیل دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔تاہم اس نظام کی بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں ٹیموں کے پاس کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ایک محدود رقم ہوتی ہے اور اس پابندی کی وجہ سے دنیائے کرکٹ کے اکثر صف اویل کے کھلاڑی پاکستان سپر لیگ میں شرکت نہیں کر سکے۔
اس کے برعکس انڈین پریمیئر لیگ میں استعمال کیے جانے والا آکش سسٹم(بولی کا نظام) اس لیگ کو دنیا کی کامیاب ترین کرکٹ لیگ بنا گیا جہاں فرنچائز اپنی مرضی اور استطاعت کے مطابق جتنی رقم خرم کرنا چاہیں کر سکتی ہیں اور ان پر محدود رقم کے اندر کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کا دباؤ بھی نہیں ہوتا اور یہی وجہ ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ میں چند فرنچائز بہت مضبوط اور ان کی فتوحات بھی زیادہ ہیں۔رمیز راجہ کا ماننا ہے کہ اگر پی ایس ایل بھی بولی کا نظام اپناتا ہے تو وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی توجہ حاصل کر سکے گا اور انہیں بھی ڈرافٹ کی جگہ آکشن کا نظام اپنانا چاہیے۔ اس سے چند بڑی ٹیمیں ضرور مضبوط ہوں گی لیکن دیگر ٹیمیں بھی مزید کوششیں کریں گی اور مالی لحاظ سے یہ بہت بڑی لیگ بن جائے گی۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان نے مزید کہا کہ ایسا کرنے کی صورت میں زیادہ بڑے انٹرنیشنل کھلاڑی لیگ کا حصہ بن سکیں گے اور اسے انڈین پریمیئر لیگ کیلئے وارم اپ میچز کے طور پر نہیں لیں گے جہاں انہیں حد سے زیادہ بڑی رقم ملتی ہے۔رمیز راجہ نے رواں اسٹیڈیم میں لوگوں کی کم تعداد میں آمد پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ لیگ اور فرنچائزوں نے اسٹیڈیم میں تماشائیوں کو لانے کیلئے کوئی اقدامات نہ کیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹور آپریٹرز کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان سے شائقین کو لانا چاہیے۔ لیگ میں جن جن لوگوں نے سرمایہ کاری کی ہے، انہیں تماشائیوں کو لانے کیلئے اپنے طور پر بھرپور کوششیں کرنی چاہئیں کیونکہ یہ ان کی ٹیم کیلئے اچھا ہے۔
0 comments:
Post a Comment